Posts

Showing posts from October, 2018
دفعہ 377 اور 497 کا خاتمہ دراصل ہندوستانی تہذیب کا خاتمہ ہے احساس نایاب(شیموگہ، کرناٹک) ایڈیٹر گوشہ خواتین و اطفال بصیرت آن لائن مودی دور میں جس قدر تیزی سے ایک کے بعد ایک گھر توڑو قوانین عمل میں لائے جارہے ہیں انہیں دیکھنے کے بعد یہ بات تو واضح ہوچکی ہے کہ ہندوستان میں بہت جلد خاندانی نظام کا پوری طرح سے خاتمہ ہوجائیگا، میاں بیوی کے رشتے کی کوئی اہمیت نہیں رہ جائے گی ، انسان جو سکون اپنی ازدواجی زندگی سے حاصل کررہا تھا اب وہ جانوروں کی طرح شاہراہوں میں ڈھونڈنے لگے گا،جبکہ جائز رشتوں میں جو سکون اور خوشیاں میسر ہیں وہ ناجائز رشتوں میں کبھی حاصل نہیں ہوسکتی، بلکہ صدیوں سے جو ہندوستان کی شیبہ تھی یہاں کی تہذیب و تمدن ،سنسکرتی رسم و رواج،گنگا جمنی ثقافت اور خاندانی نظام وہ سب کچھ درہم برہم ہوجائیگا اور رشتوں میں بسا پیار ، محبت ، اپناپن، عزت واحترام ایک دوسرے کے لئے ہمدردی اور اعتبار بھی ختم ہوجائیگا اور ایک عورت کو جو ماں ، بہن ، بیٹی اور دوسرے پاکیزہ رشتوں کی نظر سے دیکھا کرتے تھے آجکے بعد اُن رشتوں پہ بھی جنسی ہوس حاوی ہونے لگے گی، جس سے انسان کی پہچان صرف مرد و  عورت تک محدود ہو

ناموں کی تبدیلی کے پیچھے متعصبانہ ذہنیت کار فرماہے !

ناموں کی تبدیلی کے پیچھے متعصبانہ ذہنیت کارفرماہے! ناموں کی تبدیلی کے پیچھے متعصبانہ ذہنیت کارفرماہے! احساس نایاب ( شیموگہ،کرناٹک ) ایڈیٹر گوشہ خواتین واطفال بصیرت آن لائن 2019 کے عام انتخابات سے پہلے پہلے تک موجودہ سرکار اپنی متعصبانہ وفرقہ پرستانہ ذہنیت کی وجہ سے ہندوستان کی قدیم تاریخ اوراس کی تہذیب وتمدن کے نام ونشان کو مٹانے کی ناپاک سازش میں آئے دن کوئی نہ کوئی الٹے سیدھے قانون لاگو کرکے عوام میں انتشار پیدا کرنے کا ایک بھی موقعہ نہیں جانے دے رہی ہے ۔ 2014 سے لیکر 2018 تک کا منصفانہ جائزہ لیا جائے تو بی جے پی سرکار اپنے تمام وعدوں کوپوراکرنے میں ناکام رہی ہے ، جس سے ہندوستان اور ہندوستان کی 125 کروڑ آبادی خسارے میں ہے ، بنا سوچے سمجھے نوٹ بندی جیسے سیاہ قانون کو راتوں رات لاگو کردیا گیا جس کو ٹھیک طریقے سے نہ عوام سمجھ سکی ، نہ ہی آج تک اس قانون سے ہوئے نقصانات کی بھرپائی ہوپائی ہے، نوٹ بندی کا کالاقانون، کالے دھن پرقابو پانے کے لئے لایاگیاتھا،لیکن وہ پوری فلاپ فلم کی طرح نکلا جس کی وجہ سے کالا دھن ضبط ہونے کی بجائے راتوں رات سفید ہوگیا اور وہیں دوسری طرف وقت پہ پیسہ نہ