اناپرستی مسلمانوں
مسلم قائدین کی اناپرستی مسلمانوں کے زوال کی ذمہ دار! احساس نایاب ( شیموگہ، کرناٹک) ایڈیٹرگوشہ خواتین واطفال بصیرت آن لائن آج انانیت کی ایسی دھوم مچی ہے کہ ہر اینٹ سوچتی ہے دیوار اُسی سے ہے دنیا میں مسلمانوں کی مثال تسبیح کے دانوں کی سی ہے ،جب ان دانوں کو ایک ڈور میں پرویا جاتا ہے تو یہ موتیوں کی مالا بن جاتی ہے اگر اس مالا کو اللہ کے ذکر کے لئے استعمال کیا جائے تو یہ تسبیح کہلاتی ہے جس سے یہ نایاب ہوجاتی ہے کیونکہ دانوں سے بندھی یہ ڈور اب عقیدت کا مقام حاصل کرلیتی ہے، کوئی اسکو ادب و احترام سے اپنی آنکھوں سے لگاتا ہے تو کوئی چوم کر محبت ظاہر کرتا ہے اور یہ عبادت کا حصہ بن جاتی ہے جسے دیکھ کر اللہ یاد آتاہے ۔ اگر وہی تسبیح کے دانے ٹوٹ کر بکھر جائیں تو یہ بےمول ہوجاتے ہیں ۔ بالکل اسی طرح ہم مسلمان بھی ہیں ، تسبیح میں پروئے ہوئے دانوں کی مانند ،بھلے ہم دنیا کے کسی بھی کونے میں کیوں نہ ہوں لیکن ایک دوسرے سے ایمان کی ڈور میں بندھے ہوئے ہیں اور یہی ڈور ہے جو ہمارے وجود کی پہچان ہے، ہماری طاقت اور کامیابی کا راز ہے ۔ جب تک ہم مسلمان ایک ہیں، ہماری سوچ ہمارے اعمال نیک ہیں